لرزہ بر اندام

( لَرْزَہ بَرْ اَنْدام )
{ لَر + زَہ + بَر + اَن + دام }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لرزہ' کے بعد 'بر' بطور حرف جار لگا کر فارسی اسم 'اندام' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٣ء کو "دیوانِ فِدا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وہ جس شخص کے جسم پر کپکپی طاری ہو، جس کا سارا جسم کانپ رہا ہو، خوف سے تھر تھر کانپنے والا، نہایت خائف۔
"حشیش اور ہیروئن کا یہ دور کتنا بھیانک اور لرزہ براندام کر دینے والا سامان بربادی لیے ہوئے ہے۔"      ( ١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ١٤ )