لغزش مستانہ

( لَغْزِش مَسْتانَہ )
{ لَغ + زِشے + مَس + تا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر 'لغزیدن' سے حاصل مصدر 'لغزش' کے بعد کسرہ اضافت لگا کر فارسی اسم 'مستانہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
١ - مستی کی حالت میں لڑکھڑاہٹ، نشے میں بہک جانا۔
"تخیل کا . اثر دل و دماغ دونوں پر ہوتا ہے . وہ جذب و شوق کی ایک لغزش مستانہ ہے، عقل و شعور کا ایک حسین ارتعاش ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، ادب اور ادبی قدریں، ٢١ )