عربی زبان سے مشتق اسم 'لب' کے ساتھ کسرہ اضافت لگا کر عربی اسم 'لباب' لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٨ء کو "کلیات غواصی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
١ - خلاصے کا بھی خلاصہ، ماحصل، مغز ہی مغز، اصلی جوہر، اصلی مقصد۔
"قرآن کی دعوت کا لب لباب یہ ہے کہ اگر لوگ اپنے گردوپیش یہ نظر ڈالیں گے، رموزِ فطرت کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو ان فطرتِ سلیمہ خود بخود ان کی راہنمائی باری تعالٰی کی طرف کرے گی۔"
( ١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، مارچ، ١٣ )