لدنا

( لَدْنا )
{ لَد + نا }
( ہندی )

تفصیلات


فعل لازم
١ - بوجھ یا اسباب رکھا جانا، بار ہونا، لادا جانا۔
 بوجھ ایک بھاری سا اسکے سر گناہوں کا لدا ہاتھ میں کاسہ لیے ہے لب پہ ہے بس یہ صدا    ( ١٩٨٥ء، رختِ سفر، ٨٢ )
٢ - [ تحقیرا ] انسان کا کسی چیز پر سامان کی طرح بیٹھا ہونا، سوار ہونا۔
 ٹم ٹم ہو کہ گاڑیاں کہ موٹر جس پر دیکھ لدے ہیں ووٹر    ( ١٩٢١ء، کلیات اکبر، ٤٠٨:٣ )
٣ - بھرنا، پر ہونا، اٹنا۔
"لڑکی سر سے پاؤں تک زیور میں لد کر. چلی جائے تو بھی اسے کوئی اندیشہ نہیں۔"    ( ١٩٥٦ء، چنگیز، ٨١ )
٤ - پھلوں یا پھولوں سے بھرا ہونا، بہت سا پھل پھول آنا، بکثرت پیدا ہونا۔
"لال لال بیر بہوٹی جیسے پھل سے لدی ہوئی۔"    ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٦٩ )
٥ - سواری پر بیٹھ کر سفر کرنا، سوار ہونا۔
 لدھی گوہر اودھر سے مار تالی مرصّع تخت کو جا کر سنبھالی      ( ١٧٦٤ء، عاجز، قصۂ لال و گوہر، ٩ )
  • To be loaded or gaden \ to be borne or carried