جھوٹ موٹ

( جُھوٹ مُوٹ )
{ جُھوٹ + مُوٹ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسماء 'جھوٹ اور موٹ' پر مشتمل مرکب ہے اردو میں بطور صفت اور متعلق فعل مستعمل ہے ١٨٠٣ء میں "اخلاق ہندی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - غلط غلط سلط، جھوٹ۔
"اس نے لڑکے کے اچھے کپڑے دیکھ کر دریافت کیا کہ یہ کہاں سے آئے تو لڑکے نے جھوٹ موٹ باتیں بنائیں۔"      ( ١٩٠٣ء، انتخاب توحید، ٦٣ )
٢ - بلاوجہ، بے سبب۔
"اس لونڈے نے اس دن جھوٹ موٹ بت بڑھاؤ نہ کیا ہوتا تو آج تمہیں کاہے کو اس طرح مارے مارے پھرنا پڑتا۔"      ( ١٩٢٤ء، گوشہ عافیت، ١٧٢:١ )
٣ - دکھاوے یا بناوٹ کو، دنیا سازی یا ظاہرداری کے لیے، اوپری دل سے، محض نام کو۔
"جھوٹ موٹ باہر سے لوگوں کو بلا کر چوکیدار کی کوٹھری میں خود ہی آگ لگوا دی۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ٢٣٤ )
٤ - فرضی طور پر۔
 لاکھوں کو جھوٹ موٹ جو کرتے ہیں روز قتل معشوق سب وہ بھیج دے جائیں وار میں      ( ١٩٣٧ء، ظریف لکھنوی، دیوانجی، ٤٩:١ )
٥ - مذاق سے یوں ہی۔
"ایک گڈریے کا لڑکا بڑا مسخرہ تھا بکریاں چراتے چراتے جھوٹ موٹ چلا اٹھتا. بھیڑیا آگیا۔"      ( ١٨٦٨ء، منتخب الحکایات، ٢٢ )