جھوٹا سچا

( جُھوٹا سَچّا )
{ جُھو + ٹا + سَچ + چا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ صفت 'جھوٹا' کے ساتھ سنسکرت سے ہی صفت 'سچا' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے ١٨٣٦ء میں "ریاض البحر" کے حوالے سے مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : جُھوٹی سَچّی [جُھو + ٹی + سَچ + چی]
جمع   : جھوٹے سچے [جُھو + ٹے + سَچ + چے]
جمع غیر ندائی   : جُھوٹوں سَچّوں [جُھو + ٹوں (و مجہول) + سَچ + چوں (و مجہول)]
١ - جس میں سچ جھوٹ دونوں کی آمیزش ہو مگر غالب عنصر جھوٹ کا ہو، جھوٹا، جھوٹ موٹ کا۔
 مزا وہ بھی دے جائیں گے حشر کے دن کبھی جھوٹے سچے جو پیماں کئے ہیں      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ١٩٤ )