جھوٹی تسلی

( جُھوٹی تَسَلّی )
{ جُھو + ٹی + تَسَل + لی }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ صفت 'جھوٹی' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تسلی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٦٢ء میں "ہادی مچھلی شہری، صدائے دل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع   : جُھوٹی تَسَلِّیاں [جُھو + ٹی + تَسَل + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : جبھوٹی تَسَلِّیوں [جُھو + ٹی + تَسَل + لِیوں (و مجہول)]
١ - جھوٹ موٹ کی دل دہی، جھوٹا وعدہ جو کسی کی تسکین کے لیے کیا جائے۔
 زباں تک جو رہے محدود وہ جھوٹی تسلی ہے نہ ہو جب دل ہی شامل دل ہی سے کچھ نہیں ہوتا      ( ١٩٦٤ء، ہادی مچھلی شہری، صدائے دل، ٣ )