جھٹک

( جَھٹَک )
{ جَھٹَک }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان میں 'جھٹکنا' سے مشتق اسم مصدر 'جھٹک' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٤٢١ء میں بندہ نواز کے قلمی نسخہ "رموز الکاسبین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - جھٹکنا کا عمل۔
 دور بیٹھے جھٹک سے دامن کے خشک کر دے یہ چشم تر کو ذرا      ( ١٨٥٨ء، کلیات تراب، ٢٩ )
٢ - [ سائنس ]  ایک آلہ جو شیشے کے ایک جار اور چابی وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے اور ہوا کے دباؤ سے متعلق تجربات کرنے کے کام آتا ہے۔
"آہنی تار کے پھرانے سے اس جھٹک کے آلے کے قطعے آن واحد میں کھل جائیں گے۔"      ( ١٨٣٨ء، ستۂ شمیسہ، ٢١:٤ )
٣ - جنبش، اچھال۔
"کنپٹی یا پات کی شریان میں اور جس قدر عضو قلب سے دور ہوگا اسی قدر دیر میں یہ جھٹک محسوس ہوگی۔"      ( ١٩٠٧ء، مخزن، اپریل، ١٥ )
  • A jerk
  • wrench
  • shake;  a tors
  • turow;  a twitch;  stitch