جہاں دار

( جَہاں دار )
{ جَہاں + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جہاں' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٥٠٣ء میں قلعی نسخہ "نوسر ہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : جَہاں داران [جَہاں + دا + ران]
جمع غیر ندائی   : جَہاں داروں [جَہاں + دا + روں (و مجہول)]
١ - دنیا کا مالک یا حاکم، (مراد) بادشاہ۔
 جہاں نپاہ و جہاں دار جس کے قدموں پر نثار بخت ہے اقبال ہے ظفر ہے آج      ( ١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ٨٤ )
  • مالِکِ جَہاں
  • آقائے عالَم
  • عَظِیم حُکْمَراں