جہاں کشا

( جَہاں کُشا )
{ جَہاں + کُشا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جہاں' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشودن' سے مشتق صیغہ امر 'کشا' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٢٦ء میں "غلبہ روم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : جَہاں کُشوں [جَہاں + کُشوں (و مجہول)]
١ - دنیا کو فتح کرنے والا، ملک گیر، (مراد) بادشاہ۔
"سینکڑوں جہاں کشا پیدا ہوئے اور ہزاروں لاکھوں کو اپنا غلام بنا کر آخر خود دوسروں کے محکوم بن گئے۔"      ( ١٩٢٩ء، غلبہ روم، ٨ )