جہاں نورد

( جَہاں نَوَرْد )
{ جَہاں + نَوَرْد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جہاں' کے ساتھ فارسی مصدر 'نوردن' سے مشتق صیغہ امر 'نورد' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٦٣ء میں "پیرامن طوطا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : جَہاں نَوَرْدوں [جَہاں + نَوَر + دوں (و مجہول)]
١ - دنیا میں گھومنے پھرنے والا، سیاح (کنایتہً) جہاں دیدہ، تجربہ کار۔
"اس کی رائے. اور اختراع جہاں نورد کے سامنے کس کی مجال اور ہمت تھی کہ اپنی رائے کا اظہار کرتا۔"      ( ١٩٢٩ء، تاریخ فیروزشاہی (ترجمہ) معین الحق، ٦٥٩ )