جہاں گردی

( جَہاں گَرْدی )
{ جَہاں + گَر + دی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جہاں' کے ساتھ فارسی زبان سے لاحقہ فاعلی 'گرد' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٠ء میں "دیوان اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ لفظا ]  دنیا میں گھومنا پھرنا، سیاحی، (مجازاً) بیکار گھومنا، مارے مارے پھرنا۔
 جہاں گردی سے کیا حاصل اسیر اب دل یہ کہتا ہے کہ چل کر بیٹھ رہیے مرقد شاہ خراساں پر      ( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ١٣٣:٣ )