جیب تراشی

( جَیب تَراشی )
{ جَیب (ی لین) + تَرا + شی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جیب' کے ساتھ فارسی مصدر 'تراشیدن' سے مشتق صیغہ امر 'تراش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٤ء میں "روزنامہ مشرق، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : جَیب تَراشِیاں [جَیب (ی لین) + تَرا + شِیاں]
جمع غیر ندائی   : جَیب تَراشِیوں [جَیب (ی لین) + تَرا + شِیوں (و مجہول)]
١ - جیب کاٹنا، جیب کاٹنے کا عمل۔
"یہ نوجوان غلط راستوں پر پڑ کر جیب تراشی، گاڑیاں چرانے. کا کام کرتے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، روزنامہ مشرق، کراچی، ٣اگست، ٣ )