اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - احاطہ، باڑ، چار دیواری۔
"کاشتکار ان کو اکھیڑ کر کھیتوں کے باڑے بنانے کے کام میں لاتے ہیں۔"
( ١٩٣٢ء، عالم حیوانی، ٥٧ )
٢ - مکان، محل۔
"اطلاع پر اطلاع مسجدوں اور امام باڑوں کے منہدم کیے جانے کی آ رہی تھی۔"
( ١٩٣٢ء، ریاض خیر آبادی، نثر ریاض، ٧١ )
٣ - جانوروں کے رکھے جانے کا مکان یا گھیرا۔
"گایوں کو دیکھنے بھالنے کے لیے باڑے کی طرف جا رہا ہے۔"
( ١٩٠١ء، جنگل میں منگل، ٤٩ )
٤ - محلہ، کٹڑا۔
"کوئی غیر شخص - ہندو راو کے باڑے یا صدر میں جا کے دیکھے - ایسی اشتعال طبع کی باتیں سنے گا کہ اسے ڈر معلوم ہو گا۔"
( ١٩٢٨ء، حیرت، مضامین، ٢٥٢ )
٥ - میدان، پڑی ہوئی اراضی۔
گھاگرا کے پاس باڑہ ہو اگر کوئی وسیع بیل رکھا کی نمائش کا وہاں ہو انصرام
( ١٩٢٤ء، دیوانجی، ٣١٥:٣ )
٦ - تکیہ، قبرستان، فقیروں کے رہنے کی جگہ۔
"یہ نگوڑا باڑے کا فقیر مکار اٹھائی گیرا میری قسمت میں لکھا تھا۔"
( ١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٩٤٩:٧ )
٧ - خیرات، بکھیر، نچھاور۔
اتار کر ان کے رخ کا صدقہ یہ نور کا بٹ رہا تھا باڑا کہ چاند سورج مچل مچل کر جبیں کی خیرات مانگتے تھے
( ١٩٠٥ء، حدائق بخشش، ٦٥:١ )
٨ - گاؤں کی بستی کے قریب ترکاریاں وغیرہ لگانے کا چھوٹا کھیت جس کے اطراف مستقل باڑ بنی ہوئی ہو۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 14:6)