ستواں

( سُتْواں )
{ سُت + واں }
( سنسکرت )

تفصیلات


سُت  سُتْواں

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ست' کے ساتھ 'واں' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٨٢ء سے "طلسم ہوش ربا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ستی ہوئی، پتلی؛ نازک، پتلی (عموماً ناک کی صفت کے طور پر مستعمل)۔
"آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی ناک پتلی اور ستواں کان بڑے بڑے۔"      ( ١٩٤٧ء، زندگی نقاب چہرے، ٥٥ )
٢ - صاف ستھرا، برائیوں سے پاک۔
 مثال نے تو میری زندگی کو بنا کر صاف ستواں سادہ ہموار      ( ١٩٦٢ء، گل نغمہ، ٦٤ )
٣ - اونچا مقام یا جگہ۔
"ایک ستواں مقام پر کریم سیٹھ کا خوبصورت ولا . زمین پر پھیلا ہوا تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، سہ حدہ، ١٠ )