عربی زبان سے مشتق اسم 'دیوان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٠١ء سے "باغ اردو، افسوس" میں مستعمل ملتا ہے۔
"جب تک مستامن اسلامی سر زمین میں مقیم رہے اسے دیوانی قانون کے اعتبار سے بالعموم ذمیوں ہی میں شامل سمجھا جاتا ہے۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٢٩:٣ )
١ - دیوانی کا عہدہ، وزارت نیز گورنری؛ (مجازاً) حکومت۔
"تمام دیوانی اختیارات محمد بن رائق کو سونپ دینے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٦٦:٣ )
٢ - وزیر یا وزارت سے متعلق۔
"دیوانی اور عسکری نظام میں وہ باضابطگی اور ہم آہنگی کبھی پیدا نہ ہو سکی جو سلطنت عثمانیہ میں دیکھی جاتی تھی۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٥٠:٣ )
٣ - مال اور حقوق کے مقدمات و معاملات سے متعلق عدالت (فوجداری کی نقیض)۔
"١٩٣٠ء میں فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے قوانین پر مبنی نئے ضابطہ ہاپی دیوانی و فوجداری نافذ کیے گئے تھے۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٦٠:٣ )
office or jurisdiction of a diwan; ministry; a civil court