دیہاتی

( دیہاتی )
{ دے + ہا + تی }
( سنسکرت )

تفصیلات


دیہات  دیہاتی

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'دیہات' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٨٠ء سے "رانجھا ہیر (رونق کے ڈرامے)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دیہاتِیوں [دے + ہا + تِیوں (و مجہول)]
١ - دیہات سے منسوب؛ (مجازاً) ناخواندہ یا غیر مہذب۔
"ویسے دیہاتی معاشرہ ایسی برائیوں سے مبرا نہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ٢٣٣ )
٢ - شہری تہذیب سے ناواقف، گنوار۔
 رانجھا، مگر ظالم ہو تم، ہم نے تمہارے سب چلن جانے ہیر، ہو دیہاتی، نہیں تم شہر کا رب تک چلن جانے      ( ١٨٨٠ء، رانجھا ہیر (رونق کے ڈرامے، ٣٤:٥) )