اعشاریہ

( اَعْشارِیَہ )
{ اَع + شا + رِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


عشر  اَعْشار  اَعْشارِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مصدر 'عُشْر' جوکہ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے سے جمع 'اَعْشار' بنی جس کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگائی گئی اور 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگائی گئی ہے۔ ١٨٥٦ء کو "کتاب حساب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : اَعْشارِیے [اَع + شا + رِیے]
جمع   : اَعْشارِیے [اَع + شا + رِیے]
جمع غیر ندائی   : اَعْشارِیوں [اَع + شا + رِیوں (و مجہول)]
١ - [ علم الحساب ]  (لفظاً) دس دس سے منسوب؛ اکائی کے دس ٹکڑے کیے ہوئے؛ اکائی کو مرتبہ بمرتبہ دہ چند کرنے اور دس دس دفعہ درجہ بدرجہ اس کی قیمت کم کرنے کا حسابی قاعدہ (جس میں '4' کی علامت کے بائیں طرف اعداد صحیح اور دائیں طرف اعداد کسور ہوتے ہیں)۔
"اس علامت 'ء' کو علامت اعشاریہ کہتے ہیں اورجو اس کے دائیں طرف لکھتے ہیں ان کو کسور اعشاریہ کہتے ہیں۔"      ( ١٨٥٦ء، کتاب حساب، ٧٦ )