تبذر

( تَبَذُّر )
{ تَبَذ + زُر }
( عربی )

تفصیلات


تَبْذِیر  تَبَذُّر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٣ء میں "حمیات اجامیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - فضول خرچی کرنا، دولت تباہ کرنا۔
"انہوں نے عدالت حقہ کا راستہ چھوڑ کر اسراف و تبذر کا راستہ اختیار کیا۔"      ( ١٩٥٨ء، آزاد (ابوالکلام)، انتخاب الہلال، ١٩٦ )
٢ - [ طب ]  جراثیم پھیلنے کے ایک طریقے کا نام جس میں ایک جرثومہ دو ٹکڑوں میں منقسم ہو جاتا ہے اور پھر دونوں ٹکڑے مستقل جرثومہ بن جاتے ہیں، ٹکڑے ٹکڑے ہو کر پھیلنے کا عمل، ذرات بن جانے کی کیفیت۔
"جراثیم کی نسل دو طریقوں سے بڑھتی اور پھولتی پھلتی ہے ان میں سے ایک طریقہ تو طریق تبذر کہلاتا ہے اور دوسرا طریق تناسل۔"      ( ١٩٣٣ء، حمیات اجامیہ، ٨٨ )