کلمۂ شہادت

( کَلِمَۂِ شَہادَت )
{ کَلِمَہ + اے + شَہا + دَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان ثلاثی مجرد سے مشتق اسم کلمہ کو کسرۂ اضافت کے ذریعے اسی باب سے مشتق اسم 'شہادت' کے ساتھ ملانے سے مرکب اضافی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٥٥ء کو "تعلیم الصبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - گواہی کے الفاظ؛ مراد : کلمہ اَشْہَدُ اَن لا الہ الا اللہ و اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمدًا عَبْدُہ وَ رَسُولُہ، یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدۖ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں (اس میں چونکہ شہادت یعنی گواہی دی جاتی ہے اس لیے اسے کلمۂ شہادت کہتے ہیں)
"کوشش کے باوجود کلمۂ شہادت علقمہ کے منہ سے جاری نہ ہوتا تھا۔"      ( ١٩٨٠ء، تجلی، ٢٦٩ )