کلمہ گو

( کَلِمَہ گو )
{ کَلِمَہ + گو (و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'کلمہ' کے بعد فارسی مصدر 'گفتن' سے مشتق صیغہ امر 'گو' بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٦٢ء کو "شبستانِ سرور" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کلمہ پڑھنے والا، حلقہ بگوش، دم بھرنے والا۔
"ایک کلمہ گو کے انتقال پر اس انداز کی تعزیت حفیظ صاحب جیسے آدمی کو زیب نہ دیتی تھی۔"      ( ١٩٨٩ء، جنہیں میں نے دیکھا، ٧٧ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : کَلِمَہ گویان [گو (و مجہول) + یان]
١ - کلمہ شریف پڑھنے والا، دین اسلام کا پیرو، مسلمان۔
"ہر کلمہ گو بہن جو حبیبِۖ خدا کی شفاعت پر ایمان رکھتی ہیں، سلطنتِ اسلام کو دشمنوں کے حملہ سے بچاتی۔"      ( ١٩١١ء، شہیدِ مغرب، ٤٣ )