کشاف

( کَشّاف )
{ کَش + شاف }
( عربی )

تفصیلات


کشف  کاشِف  کَشّاف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صیغہ اسم مبالغہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معانی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کھولنے والا، ظاہر کرنے والا، تشریح یا توضیح کرنے والا، پردہ اٹھانے والا۔
 کشاف و مفسر مقامات جنوں دم ترک و توکل و تبتک کا بھروں      ( ١٩٧٤ء، لحن صریر، ٣٧ )
٢ - اسکاؤٹ
"اس نے لڑکے کو رخصت کرتے وقت کچھ انعام دینا چاہا لیکن اس نے کہا میں انعام نہیں لے سکتا کیونکہ میرا تعلق جماعت، کشاف (Scout) سے ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، نگار، لکھنؤ، جون، ٤١٢ )