کشت زار

( کِشْت زار )
{ کِشْت + زار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کشت' کے بعد اسی زمان سے ماخوذ لاحقہ ظرفیت 'زار' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٣ء کو "مطلع العجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کِشْت زاروں [کِشْت + زا + روں (و مجہول)]
١ - کاشت کی ہوئی جگہ، بویا ہوا ہرا بھرا کھیت۔
 سمجھتے ہیں یہ اپنی ملکیت سب کشت زاروں کو یہ ٹڈی دل کی صورت کھیت کو ہیں جاٹنے والے      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٤٢ )