کشت وار

( کِشْت وار )
{ کِشْت + وار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کِشْت' کے بعد فارسی ہی سے ماخوذ لاحقہ صفت 'وار' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم صفت بطور متعلق استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "پٹواری کی کتاب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کِشْت واروں [کِشْت + وا + روں (و مجہول)]
١ - کاشت کی زمینوں کا نقشہ جو پٹواری کو بندوبست کے وقت اپنے پاس مرتب کر کے رکھنا پڑتا ہے۔
"پٹواری نے کھتاؤنی، کشت وار، جمع بندی، خسرہ الٹا، سب کچھ ٹھیک، پر کھیت کا نمبر ٦٢، خارج"۔      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٤٦ )
متعلق فعل
١ - کھیتوں اور فصلوں کے مطابق (پلیٹس)
صفت نسبتی
١ - کھیتوں میں تقسیم کیا ہوا، کھیتوں کا نشان لگا ہوا۔ (جامع اللغات)