کشتگار

( کِشْتْگار )
{ کِشْت + گار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبی شکل کے ساتھ اردو میں داخل ہوا۔ جو فی الاصل ماخذ زبان میں ایک اسم 'کشت' کے بعد لاحقہ فاعلی 'گار' لانے سے مرکب ہوا۔ اردو میں بطور اسم فاعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٢ء کو "فوائد النساء" میں مستعمل ملتا ہوے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کِشْتگاروں [کِشْت + گا + روں (و مجہول)]
١ - کِشت کار، کھیتی باڑی کرنے والا، کسان، کاشتکار۔
"سب مرد لوگ نوکری پیشہ یا تجارت پیشہ، کِشتگار وغیرہ شب و روز بہ تلاش معاش جا بجا بیرُو نجات . میں حفظ اور نگہبانی اور احتیاط کہاں رہے۔"      ( ١٨٩٢ء، فوائد النساء، ٤٠ )