کشش شعری

( کَشِش شِعْری )
{ کَشِشے + شِع (کسرہ ش مجہول) + ری }

تفصیلات


فارسی مصدر 'کشیدن' سے حاصل مصدر 'کشش' کو کسرۂ اضافت کے ذریعے عربی زبان سے ماخوذ صفت نسبتی 'شعری' کے ساتھ ملانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩١٧ء کو "رسالہ تعمیر عمارت" کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - شعری جذب و دفع کی طاقت، شعریت، شعری قوت۔
"ایک کشش وہ ہے جو کشش شعری کہلاتی ہے اس کے سبب سے تمام مسامدار مادی چیزیں پانی جیسی سیال چیزوں کو اپنے اندر جذب کرتی ہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، مضامین سلیم، ٣٤:٣ )