کشف قبور

( کَشْفِ قُبُور )
{ کَش + فے + قُبُور }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'کشف' کو کسرہ اضافت کے ذریعے اسی باب سے مشتق اسم 'قبر' کی جمع 'قُبُور' کے ساتھ ملانے سے مرکب اضافی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٦ء کو "کلیات آتشیں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - [ تصوف ]  ارتکاز توجہ یا ذکر کی حالت میں قبر کے اندر مردوں کا حال معلوم کرنا، صاحبِ قبر کی کیفیت معلوم کرنا۔
"ایک صاحب نے کشفِ قبور کا عمل بتلایا۔"      ( ١٩٧٠ء، جنگ، کراچی، ٢ فروری، ٩ )