کشف و کرامات

( کَشف و کَرامات )
{ کَش + فو (و مجہول) + کَرا + مات }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'کشف' کو حرفِ عطف 'و' کے ذریعے اسی باب سے ماخوذ اسم جمع 'کرامات' کے ساتھ ملانے سے مرکبِ عطفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اعجاز و تصرف، خرق عادت۔
"حضرت قبلہ . ریاضتِ عبادت و کشف و کرامات و دیگر عالیہ صفات کے اعتبار سے سلفِ صالحین کا نمونہ تھے۔"      ( ١٩٧٧ء، من کے تار، ٣١ )