کشکول بردار

( کشکول بردار )
{ کش + کول (و مجہول) + بر + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کشکول' کے بعد اسی زبان میں 'برداشتن' مصدر سے مشتق صیغۂ امر 'بردار' بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٧ء کو "کھوئے ہوؤں کی جستجو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَشْکول بَرْداروں [کَش + کول (و مجہول) + بَر + دا + روں (و مجہول)]
١ - کشکول اٹھانے والان، کاسۂ گدائی لیے پھرنے والا۔
"ہر فقیر اور کشکول بردار اس کے لیے واجب التعظیم تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، کھوئے ہوؤں کی جستجو، ١٠٩ )