کم سواد

( کَم سَواد )
{ کَم + سَواد }

تفصیلات


فارسی زبان سے مشتق صفت 'کم' کے بعد سنسکرت سے ماخوذ اسم 'سواد' بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٨ء کو "تاریخ ممالک چین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : کَم سَوادوں [کَم + سَوا + دوں (و مجہول)]
١ - کم علم، محدود علم رکھنے والا، کم پڑھا لکھا۔
 ہر شخص کی کمائی کا افک اپنا راز ہے ہر مردِ کم سواد کا دامن دراز ہے      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٢٩٠ )
٢ - لطف یا ذائقے میں کم۔
"اکثریت گیتوں اور دوہوں کی تخلیقی سطح پر کم سواد اور سطحی وسیلۂ اظہار خیال کرتی رہی ہے۔"١٩٨١ء، زاویۂ نظر، ١٠٩