کم آمیزی

( کَم آمیزی )
{ کَم + آ + مے + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کم' کے بعد امیختن مصدر سے مشتق صیغہ امر فاعلی لانے اور اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٩٢ء کو "سفرنامۂ روم و مصر و شام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بہت کم ملنا جلنا، الگ تھلگ، لیے دیے رہنا، تنہائی پسندی۔
"اس کی کم آمیزی اور کم گوئی بلکہ ایک حد تک یکسر خاموشی نے اسے پراسرار بنا دیا تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ١٩٠ )