کم آگہی

( کَم آگَہی )
{ کَم + آ + گَہی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کم' کے بعد اسی زبان سے ماخوذ اسم 'آگہی' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٨ء کو ابنِ انشا کے شعری مجموعے "دلِ وحشی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کم آشنائی، کم واقفیت۔
 سوچ رہا ہوں کیوں نہ اسی بے کیف فضا میں لوٹ چلوں ساقی رعنا تجھ سے یہی کم آگہی کا شکوہ ہی رہا      ( ١٩٧٨ء، ابنِ انشا، دلِ وحشی، ٤٦ )