کلیہ سازی

( کُلِّیَّہ سازی )
{ کُل + لِیْ + یَہ + سا + زی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'کلیہ' کے بعد فارسی مصدر 'ساختن' سے مشتق صیغۂ امر'ساز' بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٣ء کو "نئی تنقید" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اصول بندی، قاعدہ یا اصول بنانا۔
"اب تک ہمارے نقاد، تحقیق اور ادب کے مربوط مطالعے کے بغیر ایسی کلیہ سازی اور تعمیم کرتے آئے ہیں جو فی الحقیقت بے بنیاد ہیں۔"      ( ١٩٨٣ء، نئی تنقید، ٢٣ )