کڑے دن

( کَڑے دِن )
{ کَڑے دِن }

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ صفت 'کَڑا' کی جمع 'کڑے' کے بعد سنسکرت سے ماخوذ اسم 'دن' لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٩٢ء کو "ساون آیا ہے" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - جمع )
جمع غیر ندائی   : کَڑے دِنوں [کَڑے + دِنوں (و مجہول)]
١ - مصیبت کا زمانہ، سختی کے دن، آزمائش کے دن۔
 زلیخا خواب ہے، زندہ حقیقت بھی کڑے دن زندگی کے جور اور سفاکیوں کے روز و شب یوں ساتھ گزرے ہیں      ( ١٩٩٢ء، ساون آیا ہے، ٦٠ )