کوٹھڑی

( کوٹھڑی )
{ کوٹھ (و مجہول) + ڑی }
( پراکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کوٹھا' کے آخر سے ا حذف کر کے اس کی جگہ 'ی' بطور لاحقہ تصغیر لگانے سے بنائے گئے اسم 'کوٹھی' کی متداول شکل ہے، استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مؤنث - واحد )
جمع   : کوٹھڑِیاں [کوٹھ (و مجہول) + ڑِیاں]
جمع غیر ندائی   : کوٹھڑیوں [کوٹھ (و مجہول) + ڑِیوں (و مجہول)]
١ - ایک کمرے کا چھوٹا گھر، چھوٹا کمرہ جس میں عموماً ایک ہی دروازہ ہوتا ہے۔
"اچانک کوارٹر کارڈ کی کوٹھڑی کا دروازہ کھول دیا گیا اور ہمیں باہر آنے کا حکم دیا گیا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٩٧ )
٢ - گودام، اناج ذخیرہ کرنے کی جگہ، اسٹور نیز گودام کا حصہ (مختلف قسم کے اجناس کے لیے)۔
"سینے کی بغچیہ سے عقل کی پڑیا نکالو گی یا اناج کی کوٹھڑی سے تجربے کی جھولی بھر لاؤ گی۔"      ( ١٨٦٨ء، مرۃ العروس (دیباچہ)، ٥١ )
٣ - [ کنایۃ ]  خول، خانہ۔
"ہر ایک کیڑے کی اپنی جدّی کوٹھڑی ہوتی ہے۔"      ( ١٩١٠ء، مبادی سائنس (ترجمہ)، ٢٣٣ )