کینہ روی

( کِینَہ رَوی )
{ کی + نَہ + رَوی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم کیفیت 'کِینَہ' کے بعد فتن مصدر سے مشتق صیغۂ امر'رو' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٣٧ء کو "دیوان قزلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کینہ ور ہونا، دشمنی، بیر، عداوت۔
 وہ تری کچ روشنی، کج کلہی، کیندوری، دلبری عشوہ گری کون غش کھا کے گرا، کون مُوا پھر کے نہ دیکھا ذرا      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٠ )