کینہ پرور

( کِینَہ پَرْوَر )
{ کی + نَہ + پَر + وَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کِینَہ' کے بعد 'پروردن' مصدر سے مشتق صیغۂ امر 'پرور' بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٩٠ء کو "قومی زبان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : کِینَہ پَرْوَروں [کی + نَہ + پَر + وَروں (و مجہول)]
١ - دشمنی رکھنے والا، بیری، دشمن۔
"ان کے ہاں زہر ناکی اور کینہ پروری کے عناصر بہت کم ہیں۔"      ( ١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی )