کیمیائی تجزیہ

( کِیمِیائی تَجْزِیہ )
{ کی + مِیا + ای + تَج + زِیہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'کیمیائی' کے بعد عربی ہی سے ماخوذ اسم 'تجزیہ' لانے سے مرکب نسبتی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٥ء کو "حیاتیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کِیمِیائی تَجْزِیے [کی + مِیا + ای + تَج + زِیے]
جمع   : کِیمِیائی تَجْزِیے [کی + مِیا + ای + تَج + زِیے]
جمع غیر ندائی   : کِیمِیائی تَجْزِیوں [کی + مِیا + ای + تَج + زِیوں (و مجہول)]
١ - کسی چیز کے عناصر ترکیبی کی جانچ سائنسی طریقے سے۔
"آکسن کے کیمیائی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ درحقیقت انڈول ایسٹک ایسڈ (Indole Acetic Acid) ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، حیاتیات، ٢٤٠ )