ترقیمہ

( تَرْقِیمَہ )
{ تَر + قی + مَہ }
( عربی )

تفصیلات


رقم  تَرْقِیم  تَرْقِیمَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٦ء میں "یادگار چشتی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : تَرْقِیمے [تَر + قی + مے]
جمع غیر ندائی   : تَرْقِیموں [تَر + قی + موں (و مجہول)]
١ - کوائف کتابت پر مشتمل وہ عبارت جو کسی کتاب کے آخر میں ہوتی ہے اور اس میں کاتب کا نام مقام تحریر یا نقل اور تاریخ وغیرہ درج ہوتی ہے۔
"یہ ایک فارسی مثنوی کا تر قیمہ ہے جسے کاتب نے شہر کا احمد آباد میں نقل کیا ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، بیاض مراثی (دیباچہ)، )