ترکیب دار

( تَرْکِیب دار )
{ تَر + کِیب + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'ترکیب' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے ماخوذ صفیہ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "مثنوی سحر البیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - خوش اندام، سڈول، متناسب۔
"ترکیب دار گورا گورا بدن۔"      ( ١٨٠٢ء، نثر بے نظیر، ٦٢ )