ترویہ

( تَرْوِیَہ )
{ تَر + وِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


روی  تَرْوِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سیراب کرنا، کسی کام کو سوچنا، فکر کرنا۔
"بہترین رائے وہ ہے جس کی پرکھ فکر نے خوب ہی کی ہو اور ترویہ اور سوچ نے اس کی گرہ کو مضبوط گیا ہو۔"      ( ١٨٨٨ء، تشنیف الاسماع، ٢٩ )
٢ - ماہ ذی الحجہ کی آٹھویں تاریخ جس میں حجاج منٰی کو جاتے ہیں، یوم اترویہ حج کا ایک رکن۔
"پھر نکلے صبح کے وقت دن ترویے کے یعنی آٹھویں تاریخ ذی الحجہ کی۔"      ( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ٢١٩:١ )