تزاحم

( تَزاحُم )
{ تَزا + حُم }
( عربی )

تفصیلات


رحم  تَزاحُم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٦٨ء میں "صدق جدید، لکھنو، اگست" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - آپس میں ہجوم کرنا، بھیڑ کرنا، ایک دوسرے کو دھکیلنا؛ (مراد) ٹکراؤ، کشمکش۔
"تینوں کے دل شاد رہے، نہ تصادم نہ تزاحم۔"      ( ١٩٦٨ء، صدق جدید، لکھنو، ١٦ اگست، ٣ )