تزاید

( تَزایُد )
{ تَزا + یُد }
( عربی )

تفصیلات


زءد  زاید  تَزایُد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٧ء میں "ستہ شمسیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - زیادہ ہونا، بڑھنا، شدید ہونا (مرض کا)۔
"اس پر قوت کشش ثقل ہمیشہ عمل کرتی ہے اور آناً فاناً برسر تزاید ہوتی جاتی ہے۔"      ( ١٨٣٧ء، ستہ شمسیہ، ٦٩:١ )
٢ - شدت (مرض میں) اضافہ۔
"وہ ہر مرض میں ذیل کے چاروں درجوں کا ذکر کرتا ہے : ابتدا، تزایہ، انتہا اور انحطاط۔"      ( ١٩٥٧ء، مقدمہ تاریخ سائنس، ٥٤٣ )
٣ - [ فقہ ]  نیلام
"تین سال کے بعد جو بھی اس کا لگان ہوتا بذریعہ نیلام(تزاید) مقرر کر لیا جاتا اور اقطاع دار پر اسے ادا کرنا لازم ٹھیرتا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٣٤:١٣ )