تسافل

( تَسافُل )
{ تَسا + فُل }
( عربی )

تفصیلات


سفل  تَسافُل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٤٠ء میں "سفار اربعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - نیچے اترنا، پستی کی طرف جانا، اتار۔
"یعنی سلسلے کا اتار اور اس تنازل و تسافل، کی صورت میں اس میں یہ بات نہیں پائی جاتی۔"      ( ١٩٤٠ء، اسفار اربعہ، ١، ٧٤٣:٢ )