محاضرات

( مُحاضَرات )
{ مُحا + ضَراب }
( عربی )

تفصیلات


حضر  مُحاضَرَہ  مُحاضَرات

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'محاضرہ' کے آخر پر 'ہ' ہٹا کر اس کی جگہ 'ا ت' بطور لاحقۂ جمع لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٩١١ء کو "سیرت النبیۖ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
واحد   : مُحاضَرَہ [مُحا + ضَرَہ]
١ - گزشتہ زمانے سے متعلق حکایات، یاد رکھی ہوئی باتیں، یادداشتیں نیز تاریخ۔
"یہ ردعمل خاص طور پر "آیات وجدانی" کے محاضرات میں دیکھا جا سکتا ہے۔"      ( ١٩٩٢ء، صحیفہ، لاہور، اکتوبر، دسمبر، ٦٨ )
٢ - [ جدید ]  خطبات، لکچرز۔
"یہ طے ہوا کہ شعبان ١٣٥٧ھ اپریل ١٩٥٦ء سے ان محاضرات (لکچرز) کا سلسلہ شروع ہو جائے۔"١٩٨٣ء، کاروان زندگی، ٤٢٠