متعہد

( مُتَعَہِد )
{ مُتَعَہ + ہِد }
( عربی )

تفصیلات


عہد  عَہْد  مُتَعَہِد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٨ء کو "سرکشی ضلع بجنور" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ذمہ دار، کام میں مشغول، عہد کرنے والا، وہ سرکاری ملازم جو عہدنامہ لے کر ملازم رکھا جائے؛ معاہدے کے تحت ملازم۔
"عدالت کا صدر ایک ملازم متعہد تھا جو مہتم عدالت دیوانی کہلاتا تھا۔"      ( ١٩٣٤ء، بنگال کی ابتدائی تاریخ مال گزاری، (ترجمہ)، ٩٩ )
٢ - ٹھیکیدار، مستاجر جس سے عہد کیا گیا ہو۔ (فرہنگ آصفیہ)
٣ - ہم عہد، ہم عصر، ایک زمانے کا۔
"اردو شاعری متعہد شاعری میں تبدیل ہو گئی۔"      ( ١٩٩٨ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ٢٠ )