متلاطم

( مُتَلاطِم )
{ مُتَلا + طِم }
( عربی )

تفصیلات


لطم  تَلاطُم  مُتَلاطِم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩١ء کو "بوستان خیال" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تلاطم والا، باہم تھپیڑے مارنے والا، موجزن (عموماً دریا یا سمندر وغیرہ کی صفت میں مستعمل)۔
"روشن چاند کی کشش سے سمندر متلاطم ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٩٨ء، صحیفہ، لاہور، جولائی تا ستمبر، ٦٥ )
٢ - [ مجازا ]  پر ہیجان، اضطراب سے بھرا ہوا، طوفانی۔
"انگارے، کی ضبطی نے متلاطم لہروں کو تیز کر دیا۔"      ( ١٩٩٨ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٢٦ )