متقشف

( مُتَقَشِّف )
{ مُتَقَش + شِف }
( عربی )

تفصیلات


قشف  قَشِیف  مُتَقَشِّف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٦ء کو "تہذیب الاخلاق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - پھٹے پرانے حال میں رہنے والا، تنگی کے ساتھ گزارہ کرنے والا، نہایت سادہ زندگی گزارنے والا۔
"یہ ایک انتہائی مخصوص نوعیت کا انفرادی معاملہ تھا اور اس اقدام کا مطالبہ حلب کے متقشف لوگوں کی طرف سے کیا گیا تھا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٦٩:٣ )
٢ - مزاج کا روکھا، اکل کھرا۔
"وہ زاہدان متقشف جو جام شراب کو چھونے تک کو معصیت سمجھتے تھے، ان تک نے جگر کی خاطر شراب کا اہتمام کیا ہے۔"      ( ١٩٧٩ء، جگر مراد آبادی (آثار و افکار)، ١١٩ )