متوسل

( مُتَوَسُّل )
{ مُتَوَس + سَل }
( عربی )

تفصیلات


وسل  وَسِیلَہ  مُتَوَسُّل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٩ء کو"غالب کی نادر تحریریں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : مُتَوَسِّلَہ [مُتَوَس + سِلَہ]
جمع استثنائی   : مُتَوَسِّلِین [مُتَوَس + سِلِین]
١ - وسیلہ ڈھونڈنے والا، توسل رکھنے والا، باریابی یا قربت رکھنے والا، متعلقین میں شامل
"متوسل کے لفظ سے قرابت کا اظہار ہوتا ہے لیکن قرابت داری ظاہر نہیں ہوتی۔"      ( ١٩٩١ء، تحقیق نامہ، ٤٩ )
٢ - وسیلہ ہونے والا یعنی مربی۔ (فرہنگ آصفیہ)