متوارد

( مُتَوارِد )
{ مُتَوا + رِد }
( عربی )

تفصیلات


ورد  تَوارُد  مُتَوارِد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥١ء کو "عجائب القصص" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وہ ایک جیسا مضمون یا شعر جو دو اشخاص نے جدا جدا لکھا ہو اور ایک دوسرے کے مضمون یا شعر کا حال معلوم نہ ہو، وہ خیال، مضمون یا شعر جس میں توارد ہو، ٹر جانے والا مضمون یا شعر، ایک ہی مضمون جسے دو شاعروں نے باندھا ہو۔
"ایسے اشعار کو متوارد کہنا کسی طرح صحیح نہیں۔"      ( ١٩٤٠ء، دستور الاصلاح، ١٨ )
٢ - ایک دوسرے کے بعد آنے والا، پے در پے، مسلسل، یکے بعد دیگرے آنے والا۔
"رنگ کا دھبا نفسی بھی نہیں جب تک ہم پر فرض نہ کر لیں کہ نفسی اور طبیعی متوارد نہیں ہو سکتے۔"      ( ١٩٦٣ء، تجزیۂ نفس (ترجمہ)، ١٦٢ )